منگل، 10 اکتوبر، 2023

مجھے ساتھ چاہیے تیرا ...

 




اے  میری صبح  تو مولیٰ کا کرم ہے

کل کی خطاوں  کے باوجود   تو بخشش ہے میری 

 آج کا اجالا اس بات کا ثبوت ہے 

زندگی  پھر سے ایک موقع دے رہی ہے 

کے غور کر نہ دیر  کر 

میں  گر  گزر گئی 

پھر نہ مل سکونگی 

سو بس مجھ سے آج مل  نہ دیر  کر 

عقل نے دل سے پھر یہ کہا 

مجھے ساتھ چاہیے تیرا 

کے مجھے تجھ میں  ہی ملیگا  خدا 

پیر، 22 مئی، 2023

ایک نیا دن ایک نیا حوصلہ ....



اے میری صبح تو تو ہر روز ملتی ہے 

اپنے اجالوں سے رنگ قدرت کے بکھیرتے ہوے 

ایک نیا دن ایک نیا حوصلہ ایک نئی  امید ایک نئی  توانائی لئے 

 ہمیں ہماری  تعین  راہوں کی جانب موڈتی ہوئی 

ہمارے گزرتے وقت کا احساس بھی ہونے نہیں دیتی 

راہی کی تھکن راہ پہچان لیتی ہے 

یہی تو کل کی تیاری ہے

  ہم کہاں تھے اس قابل کے اگلے موڈ سے باخبر ہوتے 

یہ تو اسی کا کرم ہے 

تھام کر انگلی  چلاے  جارہا ہے 

ہم کو خود سے ملا رہا ہے 

با خدا  وہی ہمارا خدا ہے 

منگل، 17 ستمبر، 2013

کوئی پل تیرا زیاں نہیں.............







کافی دنوں بعد ایک صبح  ملی ہے 
یہ ان ہنگاموں سے کتنی حسین
 جو میری شامیں ڈھالنے نہیں دیتے
 مجھے میری صبحوں  سے ملنے نہیں دیتے 
ان تھکے تھکے لمحوں نے 
اکثر کانوں میں  کہا ہے میرے 
تیرا کرم ابھی ادھورا ہے 
تو نے ان کے  تببسم میں  
جو دیکھا وہ بھی  یسویرہ ہے 
کوئی پل تیرا زیاں نہیں 
تو کہیں نہیں گر یہاں نہیں 
ماں لے مقصد تیری ہستی کا 
صرف ٹوٹ  کر بکھر جانا ہے 
یہ مہلّت   چند روزہ ہے 
پھر واپس اپنے گھر جانا ہے 
جینا اس کا جینا ہے 
جسکے ہاستھ مقصد آجاے 
عبادت اسکی ہے یہی 
کے وہ  کسی کے کام آجاے 

پیر، 25 فروری، 2013

میں ہر لمحہ عبادت کرتی ہوں





کافی  دنوں  بعد  اے  صبح آج  میں پھر تجھ  سے ملونگی 
آج  تجھ سے مل کر کچھ ایسا کہونگی 
جو شاید  پہلے کبھی نہ کہا 
کے میرے خدا نے یہ ارادہ میرے دل میں  نہ رکھا 
جب بات زبان پر آ ہی گی 
تو کیوں نہ کہوں میں تم سب سے 
اس زندگی کا ہر عمل ایک کرم ہی تو ہے 
اس زندگی کا ہر موقع ایک عمل ہی تو ہے 
عبادت  اصلاح  عمل کا نام ہی تو ہے
 عبادت محبت  کا پیام ہی تو ہے 
پھر میں  ہر لمحہ عبادت کرتی ہوں 
 ہر لمحہ تیرے بندوں سے محبت کرتی ہوں 

بدھ، 24 اکتوبر، 2012

نظر نظر کی بات ہے یہ





صبح  صبح  جب آنکھ کھلی 
میں اٹھ کر صبح  سے ملی 
صبح  نے کہا تو کتنی ہے حسین 
یہ حسن تیرا قدرت ہے    
تیرے حسن کی یہی فطرت ہے 
نظر نظر کی بات ہے یہ 
جسنے پیار کیا ان صبحوں  سے 
انھیں  ہی سوغات ملی قدرت کی 
سو پیارے جو ہارے ہوں خود سے 
ایکبار لڑیں وہ  اپنی سستی  سے 
دیکھیں ان روشن صبحوں کو 
تیزرفتار صبا کے جھوںکوں  کو 
مست  خورشید کی کرنوں کو 
ہنستے کھلتے ان غنچوں کو 
چست چاخ  چوبند ان پرندوں کو 
یہ سارے یہ ہی کہتے ہیں 
یہ مست عشق مولا رہتے ہیں 
وہی مستی انکی ہستی ہے 
یہ  ان کی رگ رگ میں  بستی ہے   

جمعہ، 21 ستمبر، 2012

ہم انسان ہیں





دیکھیں آج کی صبح  ہمارے لئے  کیا  پیغام  لائی ہے 
آج کی  یہ صبح  ہمارے لئے کونسا انعام لائی ہے 
اور ہم نے اس  صبح  کے استقبال  کی خاطر  خود کو کیسے سجایا ہے 
اس رنگ  بدلتی دنیا  سے  اپنے رنگوں کو کیسے بچایا ہے  
دیکھو ا اس دنیا نے کیسے اپنا جال بچھایا  ہے 
پر ہم کو بس اتنا   سمجھنا ہے  کے یہ بس ایک پل کی  مایا ہے 
جو ساتھ چلیگا وہ  بس اپنا سایا ہے 
کے یہ  اس بات کا ثبوت  ہے کے  ہم  انسان ہیں 
اور ہمیں انسان ہونا ہی راس آیا ہے 

جمعرات، 13 ستمبر، 2012

مناؤ شکر تم رب کا ..........




اے  صبح   تو اس قدر  نہ شور کر 
میں سن رہی  ہوں تجھے تو مجھے نہ بور کر 
یہ آج کے جواں ہیں 
انہیں  اپنے دن رات سے شکایت  ہے 
کے یہ رات کیوں نہیں آتی، یہ دن کیوں نہیں جاتا 
ان کے آنے جانے  میں یہ خواب سے لمحے 
وقت اپنا نہیں پاتے 
یہ بے وقت گزر ہی جاتے ہیں 
  سو انکو اکثر صبحوں  سے  یہی  شکاایت  ہے 
کے یہ سورج آخر نکلتا ہی کیوں ہے 
یہ شام کیوں ڈھلتی ہے 
یہ رات ٹہر کیوں نہیں جاتی 
یہ نیند کیوں آتی ہے 
٢٤  گھنٹوں کی بیداری یہ دل چاہے 
مگر ان ٢٤ گھنٹوں میں انھیں لمحے بھر کی فرست  نہیں ہے   
کے دو گھڑی سنوار لیں  خود کو 
اس صبح  کے قابل نکھار لیں خود کو 
گر یہ  صبحیں  نہ ہوتیں، گر یہ رات نہ جاتی 
ہم بھی نہیں ہوتے، ہماری ہستی پہچانی نہیں جاتی 
مناؤ  شکر تم رب کا 
شکر ادا کرو ان سب کا 
گر یہ نیامتیں زندگی نہ ہوتیں 
پھر یہ زندگی ،زندگی نہ ہوتی