منگل، 13 مارچ، 2012

کر کرم کروا کرم




پھر ایک صبح کئی دنوں کے بعد
اپنے سنگ سکوں لائی ہے
یہ سکوں متضاد خیالات کو راہ مل جانے کا ہے
یہ سکوں پراگندگی سے نکل آنے کا ہے
اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کے
انسان اپنے کرم کا مختار ہے
اسے خود اپنی راہیں تعیین کرنی ہیں
اسے خود اپنا ذہن صاف کرنا ہوتا ہے
اسے خود چننا ہوتا ہے
سہی اور غلط   کے درمیان
چھپا ہوا اصل راستہ
منزلوں کی تلاش کچھ اور ہے
راہ مل جائے یہی بہت ہے
تو آؤ چلو پہلے خود کو بنایں انسان ہم
پھر دوسروں کو خود سا بنایں ہم
کے ہم انسان سبھی ہیں ایک سے
مگر یہ سوچنے کی  ہے فرست کیسے
مطلب یہی
کر کرم کروا کرم
رکھ انسان ہونے کا بھرم