پھر ایک صبح کئی دنوں کے بعد
اپنے سنگ سکوں لائی ہے
یہ سکوں متضاد خیالات کو راہ مل جانے کا ہے
یہ سکوں پراگندگی سے نکل آنے کا ہے
اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کے
انسان اپنے کرم کا مختار ہے
اسے خود اپنی راہیں تعیین کرنی ہیں
اسے خود اپنا ذہن صاف کرنا ہوتا ہے
اسے خود چننا ہوتا ہے
سہی اور غلط کے درمیان
چھپا ہوا اصل راستہ
منزلوں کی تلاش کچھ اور ہے
راہ مل جائے یہی بہت ہے
تو آؤ چلو پہلے خود کو بنایں انسان ہم
پھر دوسروں کو خود سا بنایں ہم
کے ہم انسان سبھی ہیں ایک سے
مگر یہ سوچنے کی ہے فرست کیسے
مطلب یہی
کر کرم کروا کرم
رکھ انسان ہونے کا بھرم