بدھ، 29 اگست، 2012

جب دل میرا اسکا نام لے





آ  اے  میری صبح 
تجھے دیکھوں آج میں  ذرا غور  سے 
کئی  دنوں سے زندگی نے 
ملنے نہ دیا تجھ سے مجھے 
چل آج ملوں پھر تجھے 
کے تو ہی میرا پیغام ہے 
کے تو ہی بندے پر رب کا انعام  ہے 
تیری کرن کرن نور ہے 
 تو اذانوں کے لئے  مشہور ہے 
تو بلاتی ہے سب کو روز 
تو ملاتی ہے رب روز روز 
تیرے اجالوں میں  رب کی ہیں نشانیاں 
تجھ سے شروع   سب کی کہانیاں 
آ آج میں  پھر تجھے پڑھوں 
آج  پھر  میں کچھ اور آگے  بڑھوں 
کے دست میرا پھر وہ  تھام لے 
جب دل میرا اسکا نام لے 
پل پل میرا سلام لے

جمعہ، 24 اگست، 2012

سویرا یہ ہے کہ رہا





آج پھر ایک صبح  ملی ہے دھلی دھلی کھلی کھلی
کیوں نہ اس صبح خود کو سنوار دون 
اس میں شامل ہو کر کیوں نہ اس کو بھی نکھار دون 
کے میرا سویرا  یہ ہے کہ رہا 
ان اجالوں  میں آ  تو جھوم   جا 
وہ  فریشتہ  جو آیا ہے در  پر تیرے 
خدا کی رحمت  کا ثبوت  ہے 
تو ادا کر خدا کا شکریہ 
کے اسنے  اپنے  نور کا پیام بھیجا  ہے تجھے 
فرشتوں کا سلام بھیجا ہے تجھے 
تو خوشی سے اپنا سر جھکا 
تو شکر اسکا کر ادا 

بدھ، 22 اگست، 2012

کاروان کو بڑھنا تو ہے





کی  دنوں سے کوئی  صبح  یہاں سے گزری نہیں ہے 
چلو آج میں اس رکی  صبح کو  یہاں سے  گزاروں 
کے کاروان کو بڑھنا تو ہے ہی 
یہ جو ٹہر گیا تو زندگی  کا کوئی مطلب نہیں ہے 
میں آج  باانٹوں  چلو آج اپنے دل کے ٹکڑے  
کے یہی آج میرے دامن میں  بچے  ہیں 
یہی آج تیرے قدموں میں بچھے ہیں  
چلو کچھ تو حاصل ہوا ہے ان گزری  صبحوں  سے 
گلوں سے کوئی زخم چھیل گیا ہے 
خاروں سا کوئی پھر مل گیا ہے 
یہ سب ہے انعام اس کا 
   سمجھو  اسے تم  نعمت 
کے کچھ بھی خالی-از- سبب نہیں ہے 
اب یہ ہے باری تمھاری 
تم گلہ  کرو کے سر جھکاؤ