تیرے بندے کا سفر تیرے ہی اختیار میں ہے
تو چاہے تو وہ پل میں یہ جہاں، آسمان تک پار کرلے
تو چاہے تو خود اپنی ہستی سے آنکھیں چار کرلے
تو نے اپنے بندوں کی زبان سے اپنے پیغام دیے
تو نے اپنے بندوں کو ایسے انعام دیے
بندہ گر ذرا سا غور کرے
اسرارالحق کا آیینہ بن جائے
ایسے ایسے اسرار سے پردہ اٹھے
کے آنکھیں، دل . ذہین خیرہ ہوجاییں
بس محبّت شرت ہے
اسے سنو اپنے دل کی گہرائییوں میں
اسے پاؤ اپنے نہال-خانوں میں
اسے سمجھو اپنے شاہ رگ کے پیمانوں میں
وہ کہاں نہیں ہے
وہ وہیں گونجتا ہے جہاں خاموشی ہے
وہ اسے سوچتا ہے جہاں بے بسی ہے
وہ اسے چاہتا ہے جہاں بے خودی ہے
یارب تیری قدرت کے کھیل انوکھے ہیں