بدھ، 28 دسمبر، 2011

پرواز

آج پھرایک اچھنبا ہے
آج کی صبح پھر ایک حیرت ہے
آج کی صبح پھر ایک حسرت ہے
کاش کل کا تکلیفدہ منظر آج اوجھل ہوسکتا
کل ایک حقیقت تھا
آج کی یہ حقیقت ہے
جو بیت گیا وو بھی سچ تھا
جو بیت رہا ہے وو بھی سچ ہے
ایک پرندہ اپنی حدوں سے جب گزرا
آزادی کا مطلب بدل گیا
اپنے جھنڈ سے جب چھوٹا
اسکو صیاد نے کتنا لوٹا
اب نہ پر تھے نہ پرواز
سارے احساس چیخ اٹھے بے آواز
ہاے کاش میرے گمان سارے ہوتے جھوٹے
میرا چمن ،چمن والے سب چھوٹے
 اب کیا ہوسکتا تھا
جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
اب پچھتاوا ہی  بن سکتا ہے اسکا واحد میت
ایک اور صبح پھرآییگی 
تجھے تجھ سے ملوایگی
اب بھی وقت ہے جان لے تو
اپنے اپنوں کی الفت پہچان لے تو
پھر دیکھ تو شبنم سا دھل جاےگا
پھر ایک موقع روشن ہونے کا پایگا

منگل، 27 دسمبر، 2011

حق زندگی کا


آؤ بتاؤں میں اپنی صبحوں کی کہانی
مجھ کو سنو ان صبحوں کی زبانی
اکثر شب بھر یہی سوچ رہا کرتی تھی
کیا ہوگا گر یہ میری آخری شب ہو
پھر جاگنا جانے کب ہو
کیا کل میری صبح آییگی
پھر حق زندگی کا سمجھا یگی
میرے ہونے کا سبب بتلاےگی
کل جو روک لگی تھی سوچوں پر
کل کو روک رکھا تھا آنے والے کل پر
کیا وہ سارے کرم کروایگی
کیا کوئی صبح ایسی بھی آییگی  

ہفتہ، 24 دسمبر، 2011

آج کا سبق



اے میری پیاری صبح
میں تیری شکرگزار ہوں
کے مجھے تجھ سے آج وو لمحہ ملا
جہاں مجھ پر ایک اور راز کھلا
ایک درد شبنم تھا
ایک غم بنا انگارہ
کب سے خود پر رویا کرتا تھا بےچارہ
یہ لوگ آخر اپنوں سے چاہتے ہیں کیا
ہر ذات خود میں ڈوبی ہے
ہر بات غرض ہے یہی انکی خوبی ہے
اپنے سوا سب کو دیوانہ یہ سمجھے ہیں
دیوانوں کو خبر ہے اس عیاری کی
شاطر دل  کہاں اوروں کی پروا کرتے ہیں
یہ دیکھ دل بے-آواز رویا تھا جب جب
ایک لمحہ اس سے بول اٹھا
خدا نے ہر شے بنائی انسان کی خاطر
پھر تو یہ کیوں نہیں سمجھا اے انسان
تجھ کو بھی بنایا انسان کے ہی لئے
ہر شے ضرورت کی حامل ہے
اور تو بھی ضرورت میں شامل ہے 

جمعرات، 22 دسمبر، 2011

اختیار



یہ  جو صبحیں اکثر مسس ہوجایا کرتی ہیں
اب ایسا بھی نہیں کے صبحیں یہ آئ نہ ہوں زندگی میں
آییں بھی اور ہم انسے ملے بھی
پر ہم انسے آپکو ملا نہ سکے
کے یہ صبحیں اپنی آپکی اسلئے نہ ہوسکیں
کے ہم ان صبحوں سے کھل کے نہ مل سکے
اپنی عدم فرصتی کی وجہ سے
سو اسکی کثر آج پوری کرنے کا ارادہ لے کر حاضر ہیں
آج یہ صبح دیکھئے ہم سے کیا کہتی ہے
اپنی پریشانیوں کو بھول جا
ذرا ہماری خوشدلی سے نظر ملا
پھر اپنے غم سارے بھول جا
ویسے بھی غم کاہے کا ہے
اختیار خود پر تو ہے الحمدلللہ
پھر حکومت بھی اپنی،اختیار بھی اپنا
حکومت نفس پر،اختیار  خود پر
اب دیکھنا ذرا، سکون کی سب سے بہتر یہی دوا
تو زمانے کی بےرخی بھول جا
اور اپنی نیت کو آزما
حقیقتوں کے قریب جا
اور پالے راز زندگی کا


منگل، 20 دسمبر، 2011

صبح صادق


اے صبح تجھے سلام
تجھ سے کلام کرنے والی ہر شے پر آ  لکھ  دوں اپنا نام
کے یہ مجھ سے کتنے بہتر ہیں
کے یہ ہر بےخبر کو خبر دیتے ہیں
جاگو دیوانو سویرا نہیں یہ نوید ہے زندگی کی
یہ بانگ صبح کی  بندگی کی
یہ آج کا پہلا کرم ہے
اگر اب بھی نہ جاگے
ستم در ستم ہے
کوئی درد گر تم کو سونے نہ دے
مضمحل کوئی غم گر اٹھنے نہ دے
سوچو ذرا کی تھی کیا خطا
اے صبح اب تو ہی بتا
فراموش تجھ کو کیا کس نے سدا
کون دنیا میں بس الجھا رہا
یہ الجھن ہے بس اسی کی سزا
آ خود کو کر سپردے  خدا
صبح  صادق کر شکر رب کا  ادا



ہفتہ، 17 دسمبر، 2011

گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں


آؤ آج پھر تمھاری صبح ہم بنا دیں
کل کے سروں سے آج کے سر ملا دیں
وہ  ادھورا نغمہ ابھی تک راہ تک رہا ہے
چلو آج تمھارے بول اسکو سکھا دیں
کے گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
جو ساتھ ہوگیا پھر کبھی جاتا نہیں
یہ راہیں تک رہی ہیں کب سے تجھے
اے مسافر ذرا غور کر پڑھ لے مجھے
مجھے نہ موڈ، نہ منزل چاہئے
مجھے بس مسافر تیری لگن چاہئے
تیرے شوق کی ہی کہانی ہوں میں
تو بادل ہے اور پانی ہوں میں
تیرے چاپ سے ہے مقدرمیرا
تیرے سفر کی جوانی ہوں میں


جمعہ، 16 دسمبر، 2011

یہ رنگ


میری صبح کو حسن دینے والے
اس بیرنگ خاکے میں رنگ بھرنے والے
زندگی کا مطلب مجھے سمجھانے والے
میں کیسے یقین کرلوں
   یہ رنگ ہیں بس اترنے والے 
امید کی شمع  پگھل رہی ہے
یقین کے افق پر دھول وڈ   رہی ہے
کہیں یہ شفق رنگ مل رہی ہے
پھر زندگی ہم سے مِل رہی ہے
یہ حسین صبح ہم میں گھل رہی ہے


پیر، 12 دسمبر، 2011

یہی وقت ہے



آج یہ صبح ایک نئی  برسات  کے سنگ آئ ہے
یہ خوبصورت دھلا دھلا سا موسم جیسے سارا میل دلوں کا بہا لے گیا ہو
کل کی کسوٹی سے ایک  سیکھ  نئی لے کر نکلا ہے یہ  آج کا اجالا
ہر آنے والے پل سے انجان یہ لمحہ نوید نو ہے اس صبح کامل کی طرح
تقدیر لکھنے والے کا ایک اشارہ ہے یہ
کے یہی وقت ہے ،اسے ضایع نہ ہونے دو
اس قیمتی وقت کو اپنی تقدیر بنا لو
کاتب کے قلم سے نکلا ہوا لمحہ ہے یہ
اسے اپنے کرم کی داستان کر ڈالو
اپنے ضبط کا امتحاں دے ڈالو
اپنے خلوص کے گل کھلا دو
اپنے الفت کے مہک ہواوون میں بکھیرو
اپنے دلوں کو اور کشادگی بخشو
تاکے وہ  کسی یاسیت میں ڈوبے ہوے لمحے کے لئے کم نہ پڑ جائے
خداوند کی خوشنودی اسکی محبّت کی تبلیغ میں ہے
اور اسکی محبّت سب کے لئے یکساں ہے
بلکل اس صبح کی عنایتوں کی طرح
جو بےدریغ سب کے لئے یکساں نعمتین  لٹاتی  ہے
یہ زندگی ہر ایک کے حصّے آتی ہے

ہفتہ، 10 دسمبر، 2011

یہ شبنمی صبح





یہ شبنمی صبح مخملی چادر اوڑھے
کسی شرمیلی دلہن کی طرح  
اپنے پورے سنگھار  سے آراستہ پیراستہ
   دل کو لبھاتی`
`سارے ناز لٹاتی
خراماں خراماں چلی آرہی ہے
کون ہے جو  پہلی کرن بننا چاہتا ہے
اپنی زندگی کو منور کرنا چاہتا ہے
ان تابانیوں  سے خوشیاں کشید کرنا چاہتا ہے
وہ  دیکھو چلی آرہی ہے صبح
اپنی  باہیں   پسارے تمھارے خیرمقدم کے لئے تیار
تمہیں اپنی تابانیاں بخشنے کو بیقرار
کے آؤ خود کو روشن کرلو
مجھ کو اپنی زندگی میں  بھر لو
میں  ہر روز تم سے ہی ملنے آتی ہوں
تمہارا زندگی کے ہر پہلو سے ناتا جوڈ جاتی ہوں

بدھ، 7 دسمبر، 2011

کارواں وقت کا



`
یہ چپ چپ سی خاموش صبح یہ کہتی ہے
ہر صبح میں کوئی کہانی رہتی ہے
ہر کہانی اس صبح سے یہی کہتی ہے
وقت کا پہیہ گر نہ چلتا
وقت اگر انسان  کو  نہ ملتا
انسان اس صبح سے کیسے ملتا
کارواں وقت کا کیسے چلتا
اندھیروں سے کوئی کیسے نکلتا
ایک کہانی ہے ادھوری شب کی
ایک کہانی پوری ہے صبح کی
بندے کردار نبھالے اپنا
یہ حقیقی ہے سپنا

پیر، 5 دسمبر، 2011

ارادہ





  میرے دوستو ایک اور نئی صبح مبارک ہو
آئے آج اپنے آپ سے ایک وعدہ کریں
آنے والے کل کے لئے بہتر ارادہ کریں
اپنی صبح سے  چند خوشگوار لمحے کسی اور کے بھی نام کریں
کیا پتہ کسی اداسی کو مسکراہٹ مل جائے
کہیں کسی ویرانےمیں  کوئی کلی کھل جائے
کسی کو بخشا ہوا مسکراہٹ کا تحفہ خدا کو بیحد پسند ہے
اور اپنے آپ سے نظر ہٹا کر کسی اور کی طرف نظر کرنا عنایت ہے
گر یہ ادا مقبول ہوگی تو سمجھو تمھاری دعا  قبول ہوگی

جمعرات، 1 دسمبر، 2011

موسم ہیں یہ

یہ سرد صبح کہ رہی ہے
میں جاگ اٹھی ہوں اور دنیا سورہی ہے
موسم ہیں یہ آیینگے جاینگے
ہر موسم میں ہم اپنا عہد نبھاینگے
سنو خود کو کبھی غور سے
نہ گھبراؤ اس خاموش شور سے
یہ وہی ورد ہے عاشقانہ
ناممکن ہے تیرا اسے بھول جانا
وہ  جانتا ہے بندوں کی ادایں
وہ دے رہا ہے دھڑکنوں سے صدایں
تیری سماعتوں کو دعوت ملی ہے
تجھے بندگی کی عادت ملی ہے
وقت صبح ہے خدا بندے کی گفتگو کا
یہی وقت ہے حاصل ے جستجو کا