یہ صبح کے حسین دھندلکے
یہ روشن فضایں
یہ ٹھنڈی ٹھنڈی پھروائی
یہ چہچہاتے پرندے
یہ دنیا کی ہلچل
ہر طرف ایک نرم نرم شور
کہ رہا ہے ابھی زندگی ہے
ابھی قایم بندگی ہے
ابھی احساس تازہ ہیں
ارادے ابھی جوان ہیں
امید کا جہاں ہے
ہر سو وہی نہاں ہے
ہر پل ابتدا ہے
ہر پل انتہا ہے
سویرے سویرے ہر ایک کی ایک کہانی شروع ہوتی ہے
زندگی کی مانگ سے زیادہ آدمی کی مانگیں بڑھتی جاتی ہیں
حال ماضی مستقبل ساری جنگیں ایکساتھ کیسے جیتی جایینگی
کہیں تو ٹھہرنا ہوگا
یہ سمجھنا ہوگا
آخر یہ دوڑ کس کی ہے
کہیں تو ٹھہرنا ہوگا
یہ سمجھنا ہوگا
آخر یہ دوڑ کس کی ہے
کس کے لئے ہے
آخر کیوں..آخر کیوں...آخر کیوں...
یہ سوال شاید اپنی جانب اس دوڑ کو متوجہ کرلے
آخر کیوں..آخر کیوں...آخر کیوں...
یہ سوال شاید اپنی جانب اس دوڑ کو متوجہ کرلے
ذرا روک جا ہے زندگی
ایک موقع انہیں بھی ملے
اپنے سوالوں کے جواب پانے کا
اپنے باطن سے مل جانے کا
کیا پتا کوئی دل اپنا سراغ پالے
خود کو نہ کرے خواہشوں کے حوالے
ایک موقع انہیں بھی ملے
اپنے سوالوں کے جواب پانے کا
اپنے باطن سے مل جانے کا
کیا پتا کوئی دل اپنا سراغ پالے
خود کو نہ کرے خواہشوں کے حوالے