آج پھر ایک صبح ملی ہے ہمکو
آج کی صبح ہمیں بھی ہوش آجاے
ان سن حسوں میں بھی وہ بول اٹھے
دیکھ ہوش کے ناخن لے اب تو
یہ خودفراموشی چھوڈ دے اب تو
گر میں چاہوں تجھے پل میں میں مل جاوں
پر مجھے یہ دیکھنا ہے
کے تیری چاہت کیا ہے
گر مجھ سے محبت ہے تجھ کو
اپنی عبادت میں مجھ سے مل
مجھ سے ہی تیری محبت قایم ہے
گر تو غیر کی جانب دیکھےگا
تو غیر ہی مانا جاےگا
پھر نہ غیر رہیگا تیرا
نہ اپنوں کا تو ہو پایگا
تیری پہچان فقط ہے مجھ سے
تو صرف مجھ سے ہی جانا جاےگا
تیری تقلیق کا مقصد صرف اتنا ہے
تجھے ہر حال میں مجھ کو پانا ہے
تو چاہے جس راہ پر بھی قدم رکھے
تجھے بس میری راہوں میں آنا ہے