آج کی خوشگوار صبح بھی مضمحل سی لگ رہی ہے
کیوں کے دل جو محسوس کرتا ہے اسی میں ڈھل جاتا ہے
زندگی نے پھر ایک درس دیا میں
زندگی نے پھر سے حیران کیا
ایسا بھی ہوسکتا ہے
جو آپ نہیں چاہتے
جو آپ نے نہیں سوچا
ضروری نہیں کے زندگی ہمیشہ یکرنگ ہی ہو
آنکھوں کو سارے رنگ نصیب ہوتے ہیں
ان رنگوں کا امتیاز تو حالات کرتے ہیں
ان رنگوں کو دستیاب بھی حالات ہی کرتے ہیں
یہی قسمت، تقدیر کہلاتی ہے
کاتب کا لکھا پورا ہو کر رہتا ہے
انسان کو جو ملنا ہو مِل کر ہی رہتا ہے
انہی سے گزر کر ہی تو انسان کی تکمیل ہوتی ہے
یہی فہم-و-ادراک کی دلیل ہوتی ہے
انہی سے انسانیت کی تشکیل ہوتی ہے
آج کی یہ صبح پھر ایک نیا آغاز ہے