پیر، 30 جنوری، 2012

ایک نیا آغاز




آج کی خوشگوار صبح بھی مضمحل سی لگ رہی ہے
 کیوں کے دل جو محسوس کرتا ہے  اسی  میں   ڈھل جاتا ہے
زندگی نے پھر ایک درس دیا میں 
زندگی نے پھر سے حیران کیا
ایسا بھی ہوسکتا ہے
جو آپ نہیں چاہتے
جو آپ نے نہیں سوچا
 ضروری نہیں کے زندگی ہمیشہ یکرنگ ہی ہو
آنکھوں کو سارے رنگ نصیب ہوتے ہیں
ان رنگوں کا امتیاز تو حالات کرتے ہیں
ان رنگوں کو دستیاب بھی حالات ہی کرتے ہیں
یہی قسمت، تقدیر کہلاتی ہے
کاتب کا لکھا پورا ہو کر رہتا ہے
انسان کو جو ملنا ہو مِل کر ہی رہتا ہے
انہی سے گزر کر ہی تو انسان کی تکمیل ہوتی ہے
یہی فہم-و-ادراک کی دلیل ہوتی ہے
انہی سے انسانیت کی تشکیل ہوتی ہے
آج کی یہ صبح پھر ایک نیا آغاز ہے 

جمعرات، 26 جنوری، 2012

گئی صبحیں



کافی دن ہوگئے آپ سب سے ملے
 گئی صبحیں اپنی نہ تھیں
کشمکش ذہنی ہو تو دل بھی خاموش رہتا ہے
جو اسے کہنا ہوتا ہے نہیں کہتا ہے
احساس بےبسی کا جان لیوا تھا
کاش کوئی لمحہ اختیار کا بھی ملتا
کسی درد کی ہم بھی دوا بنتے
کہیں کوئی بوجھ اتر پاتا
یاخدایا تو حاکم ہے ہم محکوم
کسی کی قسمت ہم کو نہیں معلوم
بس اتنی سی التجا ہے
کوئی دعا خالی نہ جائے
پھر سے وہی  سکوں  لوٹ آے
ہر دل تیرے کرم سے راحت پاے

ہفتہ، 7 جنوری، 2012

یہ اپنی صبحیں



اسلام وعلیکم دوستو
هم! پھر سے کچھ صبحیں مس ہوگیئں دیکھئے
کیا کیا جائے
کمبخت سوچوں نے ہی تو ڈبویا ہمکو ورنہ
ہم بھی انسان تھے کام کے
کبھی صبح غایب
تو کبھی رات ندارد
آخر انہی سوچوں تلے دب کے رہ گئے ہمارے شب- و- روز
چلو جب تلک سانس تب تلک آس
کل پھر صبح آییگی
کوئی نیا پیغام سناےگی
ہماری سن حسسوں کو جگاےگی
خود سے کئے سارے وعدے یاد دلاےگی
زندگی کے اصلی رنگ دکھاےگی
ہمیں اپنےخالق سے ملاےگی
 

اتوار، 1 جنوری، 2012

اس سال پھر کرم ہوجاے



 

یہ صبح بھینی بھینی  مہک لائی ہے
یہ سوندھی سوندھی خوشبو دل کو لبھا رہی ہے
ایک امید پھر سے جاگی ہے
جب کالی سیاہ رات کا بھی سویرا ہے
پھر کیوں نہ کل کا سورج میرا ہے
یہ سال ہم کو کیا کیا دے گیا
یہ سال ہم سے کیا کیا لے گیا
اب مڈ کر دیکھیں بھی تو کیا
سارے منظر دھندلے ہیں
جو ٹھر   گئے  وہ خواب نشیلے ہیں
 اس  سال کی ہر سوچ  نئی 
پھر جاگے ہیں ارمان کئی
اس سال پھر کرم ہوجاے
ہر دل پر تو چھا جائے
ایک تیری مہر کے دم پر ہی
بندہ اپنی راہ پا جائے