جمعہ، 21 ستمبر، 2012

ہم انسان ہیں





دیکھیں آج کی صبح  ہمارے لئے  کیا  پیغام  لائی ہے 
آج کی  یہ صبح  ہمارے لئے کونسا انعام لائی ہے 
اور ہم نے اس  صبح  کے استقبال  کی خاطر  خود کو کیسے سجایا ہے 
اس رنگ  بدلتی دنیا  سے  اپنے رنگوں کو کیسے بچایا ہے  
دیکھو ا اس دنیا نے کیسے اپنا جال بچھایا  ہے 
پر ہم کو بس اتنا   سمجھنا ہے  کے یہ بس ایک پل کی  مایا ہے 
جو ساتھ چلیگا وہ  بس اپنا سایا ہے 
کے یہ  اس بات کا ثبوت  ہے کے  ہم  انسان ہیں 
اور ہمیں انسان ہونا ہی راس آیا ہے 

جمعرات، 13 ستمبر، 2012

مناؤ شکر تم رب کا ..........




اے  صبح   تو اس قدر  نہ شور کر 
میں سن رہی  ہوں تجھے تو مجھے نہ بور کر 
یہ آج کے جواں ہیں 
انہیں  اپنے دن رات سے شکایت  ہے 
کے یہ رات کیوں نہیں آتی، یہ دن کیوں نہیں جاتا 
ان کے آنے جانے  میں یہ خواب سے لمحے 
وقت اپنا نہیں پاتے 
یہ بے وقت گزر ہی جاتے ہیں 
  سو انکو اکثر صبحوں  سے  یہی  شکاایت  ہے 
کے یہ سورج آخر نکلتا ہی کیوں ہے 
یہ شام کیوں ڈھلتی ہے 
یہ رات ٹہر کیوں نہیں جاتی 
یہ نیند کیوں آتی ہے 
٢٤  گھنٹوں کی بیداری یہ دل چاہے 
مگر ان ٢٤ گھنٹوں میں انھیں لمحے بھر کی فرست  نہیں ہے   
کے دو گھڑی سنوار لیں  خود کو 
اس صبح  کے قابل نکھار لیں خود کو 
گر یہ  صبحیں  نہ ہوتیں، گر یہ رات نہ جاتی 
ہم بھی نہیں ہوتے، ہماری ہستی پہچانی نہیں جاتی 
مناؤ  شکر تم رب کا 
شکر ادا کرو ان سب کا 
گر یہ نیامتیں زندگی نہ ہوتیں 
پھر یہ زندگی ،زندگی نہ ہوتی