جمعرات، 13 ستمبر، 2012

مناؤ شکر تم رب کا ..........




اے  صبح   تو اس قدر  نہ شور کر 
میں سن رہی  ہوں تجھے تو مجھے نہ بور کر 
یہ آج کے جواں ہیں 
انہیں  اپنے دن رات سے شکایت  ہے 
کے یہ رات کیوں نہیں آتی، یہ دن کیوں نہیں جاتا 
ان کے آنے جانے  میں یہ خواب سے لمحے 
وقت اپنا نہیں پاتے 
یہ بے وقت گزر ہی جاتے ہیں 
  سو انکو اکثر صبحوں  سے  یہی  شکاایت  ہے 
کے یہ سورج آخر نکلتا ہی کیوں ہے 
یہ شام کیوں ڈھلتی ہے 
یہ رات ٹہر کیوں نہیں جاتی 
یہ نیند کیوں آتی ہے 
٢٤  گھنٹوں کی بیداری یہ دل چاہے 
مگر ان ٢٤ گھنٹوں میں انھیں لمحے بھر کی فرست  نہیں ہے   
کے دو گھڑی سنوار لیں  خود کو 
اس صبح  کے قابل نکھار لیں خود کو 
گر یہ  صبحیں  نہ ہوتیں، گر یہ رات نہ جاتی 
ہم بھی نہیں ہوتے، ہماری ہستی پہچانی نہیں جاتی 
مناؤ  شکر تم رب کا 
شکر ادا کرو ان سب کا 
گر یہ نیامتیں زندگی نہ ہوتیں 
پھر یہ زندگی ،زندگی نہ ہوتی 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں