پیر، 31 اکتوبر، 2011

جلوہ



یہ روشنی کل کے  اندھیرے کا پھل ہے
یہ روشنی آج کی پھر ایک پہل ہے
کل جوتکلیف دہ  تھا  
آج اسکی حقیقت سمجھاتی ہے
کے کچھ بھی بلا ارادہ نہیں ہوتا
سب کچھ طےشدہ ہوتا ہے
کاتب نے  مقدر لکھ رکھا ہے
اور بندہ اپنے نفس کی کہانی لکھنا چاہتا ہے
وو کہانی جو انجام  نہیں چاہتی
بس بےخبری کا لطف اٹھانا چاہتی ہے
مگر داتا کو یہ منظور نہیں
وو اپنی تخلیق کو بھٹکنے کیسے دے سکتا ہے
وقت اور حالات کی کسوٹی پیش ہوتی ہے
اور احساسات کا سفر درپیش ہوتا ہے
یہیں وو لمحہ راہ تک رہا ہوتا ہے
جہاں بندہ اپنے خالق کا دیدارکر سکتا ہے
وو جلوہ جو ازل سے بیتاب ہے
عیاں ہونے کو
نہاں ہونے کو
پنہاں بھی ہے
اور اوجھل بھی
بس ذرا سی غور- و- فکر درکار ہوتی ہے
کے بندہ اسکی پہچان کرلے
اسکا قرب پالے
اور اپنے ہونے پہ  نازاں ہوجاے
اسے اس بات کا احساس ہوجاے
کے گر تو نہیں تو میں بھی نہیں
گر میں نہیں تو کچھ بھی نہیں...................

ہفتہ، 29 اکتوبر، 2011

اے صبح تجھے سلام


 

اے  صبح تجھے سلام
تو پھر ایک موقع ہےسانسوں کا
تو پھر ایک ساعت ہے سوچ کی
تو پھر ایک کرم ہے مولیٰ کا
ہر بار ملتی ہے ایک درس بن کر
ہر بار یہی سمجھاتی ہے
زندگی ایک بار ہی ملتی ہے
پھر دوبارہ نہیں آتی ہے
سو پہچان لے  اپنے مقصد کو
تیرا جینا ضایع نہ جائے
تیرا مقصد تیرے ہاتھ آجاے
تو خود اپنے کام آجاے

جمعہ، 28 اکتوبر، 2011

نی حقیقت




ہر نیا  دِن ہمیں مضبوط کرتا جاےگا،
روز ایک نئ حقیقت سے آشنا ہونگے ہم،
روز ایک نیا اسرار ہم  پر کھلیگا،
روز پھر سے  جیینگےہم،
جو آگاہی کے بغیر گزری وo زندگی، زندگی میں شمار نہیں،
جب آنکھ کھلیگی باطن کی،
تب دیدار ہوگا خود اپنا،
جب خود سے مل بیٹھیںگے ہم،
تب جان لینگے سچ اپنا،
جب سچ سے اپنے نظر ملیگی،
تب سوچےنگے کاش یہ سچ ہوتا سپنا ،
خیر، اب بھی دیر نہیں ہوئی  پیارو،
اس موڈ  پر اپنی ہمّت نہ ہارو،
ایک قدم پر تمھاری منزل ہے،
یقین کی جو حامل ہے،
وہی تمہارا ایمان کامل ہے،

جمعرات، 27 اکتوبر، 2011

ایک نیا سویرہ


                                                                  
ایک نیا سویرہ مطلب ایک نئی زندگی
آج پھر ایک نئی زندگی ملی ہے
کیوں نہ اس عنایت کا ہم احترام کرلیں
کیوں نہ کوئی ہم بھی نیک کام کرلیں
وو عمل جو خود کو بھی خوش کردے
کسی اور کو بھی مسرور کردے،
خدا کے راضی ہوجانے کا سبب ہو
اسی زمین کو بنادے جنّت
یہیں انسان  پالے  ہزاروں  بار  رحمت
تو آئیے شروع کریں سفر یہ اپنا
کے منزل ہماری جدھر ہے
قدم قدم پر اسی کی نظر ہے
ہر قدم اسی بادشاہ کا گھر ہے
جسکے حکم سے چلتی ہیں سانسیں
جسکے حکم پر رکتی ہیں سانسیں
اسی کا   کرم یہ سفر ہے
                                                                                                          
                                                                                                        

منگل، 25 اکتوبر، 2011

آغاز

آیئے آج کی ایک اور  دن کا آغاز کریں.
ایک اور جست زندگی کی دیکھیں کہاں لے جاتی ہے...
ایک اور خیال ہمیں کہاں لے کر مڑتا ہے...
یہ جشنے بہاران دیکھیں ہمارے لئے کیا لے کر آیا ہے. 
میں نے دیکھا ہے خود کو مڑتے ہوے..
اب یہ موڈ دیکھئے کہاں لئے جاتا ہے..

اتوار، 23 اکتوبر، 2011

خوشیاں


    
خوشیاں بانٹنے سے بڑھتی ہیں
.یہ سچ ہے دوستو. تو آئیے ہم بھی کوئی خوشی بانٹیں.
اور خوشیاں اپنے دامن میں سمیٹیں.
یہ وو خوشی ہے جسے ہر طالب پانا چاہتا ہے.
اور آج یہ طلب پوری ہوگئی ہے.
خدا بندے کی گفتگو کا یہ حاصل ہے.
یہ التجا ابتدا سے شامل ہے.

افتتاحیہ

اسلام علیکم دوستو

آج گوگل نے عرصے کے بعد اردو کے پرستاروں کو بہت بڑی خوشی دی ہے .ایک دیرینہ آرزو کو سیراب ہونے کی دعوت ملی ہے.مادر زبان ماں کی زبان،  ماں جیسی زبان، جہاں جذبات کو اسکا خوبصورت جامع پہنایا جا سکتا ہے.اور جب تک اردو کو اسکا اصلی جامع نہ ملے اسکا  حقیقی حسن کیسے ظاہر ہو.سو آج میں اور میرا خیال اس خیال سے خوش ہیں کے اب ہم میں یہ حسن سما سکتا ہے.جسکی ہمیں مدّتوں سے تلاش ہے.
سلامت رہو گوگل.