پیر، 30 اپریل، 2012

اسکی باتوں میں تھا خدا





آج کی صبح ایک شخص  ہم میں  شامل نہیں ہے
کل تلک جو اس جم-ے -غفیر میں موجود تھا
آج وہ اپنے اصلی سفر کی  طرف بڑھ چکا 
کل اسکی باتوں میں  تھا خدا
آج  وہ خود  خدا سے  جا ملا
بس یہی ہے اس زیست کا حقیقی سلسلہ
آنی جانی ہے یہ کہانی
کسی نے کیوں نہ رب کی مانی
اپنی اصلیت کیوں نہ جانی
ورنہ آج یہ آنسو زیاں نہ ہوتے
مجھے یاد ہے وہ  پہلا قدم
جو اسکے لفظوں سےشروع  ہوا
مطلب راستوں کا جب ملا
جب بھید اپنے دل کا مجھ پر خلا 
کہیں کوئ بوند فہم کی اسکی طرف سے بھی آ ملی
کوئی روشنی کی ایک افضل کرن  کا بانی وہ  بھی رہا
فانی ہی سہی پر کچھ تووہ  بھی کر گیا
جب تلک میں رہونگی
مجھ میں  رہیگا وہ  بھی کہیں
جسنے پہچان کرائی راستوں کی مجھے
میرے رہبر کا وہ  تھا ایک سراغ
جسے سب نے سمجھا چندہ کا داغ
نہیں نہیں...وہ  تو تھا نمرود کی آگ
جہاں ملی تھی معرفت رب کی ابراہیم کو
اسی طرح ملا تھا بہتوں کو رب کا سراغ

جمعہ، 6 اپریل، 2012

حقیقتوں کا نور

 
 

آج کی یہ صبح مزید روشن لگ رہی ہے 
کہیں یہ سچ کا سویرا تو نہیں
کیا یہ حقیقتوں کا نور ہے
آج کی یہ خوشی میں نے  تیرے نام کی
یہ حکمت تیری نکلی کام کی
مجھے خوشی ہے کے تجھے خوشی ملی ہے
سماعتوں کو تیری جس کا انتظار تھا
 جانتی ہوں وہ یہی اقرار تھا
 حقیقت میٹھی ہوتی ہے  
کیوں کی اس میں  خدا کا جلوہ ہے
کیوں کی اس میں رب کی چاہت ہے
کیوں کی یہی حق ے محبّت  ہے