آج کی صبح ایک شخص ہم میں شامل نہیں ہے
کل تلک جو اس جم-ے -غفیر میں موجود تھا
آج وہ اپنے اصلی سفر کی طرف بڑھ چکا
کل اسکی باتوں میں تھا خدا
آج وہ خود خدا سے جا ملا
بس یہی ہے اس زیست کا حقیقی سلسلہ
آنی جانی ہے یہ کہانی
کسی نے کیوں نہ رب کی مانی
اپنی اصلیت کیوں نہ جانی
ورنہ آج یہ آنسو زیاں نہ ہوتے
مجھے یاد ہے وہ پہلا قدم
جو اسکے لفظوں سےشروع ہوا
مطلب راستوں کا جب ملا
جب بھید اپنے دل کا مجھ پر خلا
کہیں کوئ بوند فہم کی اسکی طرف سے بھی آ ملی
کوئی روشنی کی ایک افضل کرن کا بانی وہ بھی رہا
فانی ہی سہی پر کچھ تووہ بھی کر گیا
جب تلک میں رہونگی
مجھ میں رہیگا وہ بھی کہیں
جسنے پہچان کرائی راستوں کی مجھے
میرے رہبر کا وہ تھا ایک سراغ
جسے سب نے سمجھا چندہ کا داغ
نہیں نہیں...وہ تو تھا نمرود کی آگ
جہاں ملی تھی معرفت رب کی ابراہیم کو
اسی طرح ملا تھا بہتوں کو رب کا سراغ