بدھ، 24 اکتوبر، 2012

نظر نظر کی بات ہے یہ





صبح  صبح  جب آنکھ کھلی 
میں اٹھ کر صبح  سے ملی 
صبح  نے کہا تو کتنی ہے حسین 
یہ حسن تیرا قدرت ہے    
تیرے حسن کی یہی فطرت ہے 
نظر نظر کی بات ہے یہ 
جسنے پیار کیا ان صبحوں  سے 
انھیں  ہی سوغات ملی قدرت کی 
سو پیارے جو ہارے ہوں خود سے 
ایکبار لڑیں وہ  اپنی سستی  سے 
دیکھیں ان روشن صبحوں کو 
تیزرفتار صبا کے جھوںکوں  کو 
مست  خورشید کی کرنوں کو 
ہنستے کھلتے ان غنچوں کو 
چست چاخ  چوبند ان پرندوں کو 
یہ سارے یہ ہی کہتے ہیں 
یہ مست عشق مولا رہتے ہیں 
وہی مستی انکی ہستی ہے 
یہ  ان کی رگ رگ میں  بستی ہے   

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں